(ڈاکٹر محمد
رضوان)
حال
ہی میں منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے
چند روز پہلے ہونے والی گفتگو کے دوران پاکستانیوں کے بارے میں اپنے خیالات کا
اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک عظیم قوم ہے اور یہاں رہنے والے لوگ بہت ذہین
اور سمجھدار ہیں۔ ٹرمپ کے اس بیان نے ساری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا اور خاص طور
پر مودی سرکار کے سر پر تو جیسے ایٹم بمب پھاڑ دیا۔ کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے منہ سے
پاکستانی عوام کے بارے میں تعریفی کلمات سننے کی نہ تو مودی سرکار توقع رکھتی تھی
اور نہ ہی یہ ان کے لئے قابلِ ہضم ہے، تو سمجھ لی جیئے کہ تشویش کی شدت کے باعث
مودی سرکار، انکی کابینہ اور اس کے چاہنے والے آج کل تمام ٹیلفونک گفتگو رفاءحاجت
کے با کثرت دباﺅ
کی وجہ سے حاجت خانے میں ہی فرما رہے ہونگے۔ اس میں کچھ عجب بھی نہیں ہے، کہ شدتِ
سے تشویش کا لاحق ہونا اس طرح کی صورتِ حال کا باعث بنتا ہی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ
انڈیا میں اب معدے کے معالجوں کی مانگ میں شدت سے اضافہ دیکھنے کو ملے۔ اور متعلقہ
ادویات بھی مانگ میں تباہ کُن اضافے کی وجہ سے اضافی قیمت میں فروخت کی جائیں۔ اس
بات کو اگر مدِ نظر رکھتے ہوئے ہمارے ایک شرارتی دوست چٹکلہ چھوڑا کہ ٹرمپ کیونکہ
بہت بڑے بزنس مین ہیں تو بہت ممکن ہے کہ انکا یہ بیان انڈیا میں معدہ کے علاج کی
ادویات بنانے والی کمپنیوں سے کوئی خاص پرسنٹیج پر الحاق ہونے کے باعث دیا گیا ہو،
اس طرح ٹرمپ صرف انڈیا سے ملنے والے اس بزنس کی بنیاد پر الیکشن میں لگی رقم حلف
اُٹھانے سے پہلے ہی وصول کر لیں گے۔ بات تو پتے کی کہی صاحب نے، پر ہم حقیقت کا
پرچار کرنے پر زور ڈالنا چاہتے ہیں اس لئے بس یہی کہیں گے کے ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ
بیان صرف اور صرف انکی تحقیق کی بنیاد پر ہے، جو اس حقیقت کو آشکار کرنے کے لئے کی
گئی کہ پاکستانی قوم کی ذہنی صلاحیتیں کیسی ہیں، اور تحقیق کے نتائج نے ثابت کر
دیا کہ پاکستان ایک ذہین قوم ہے، اور یہ حقیقت آخر ماننا ہی ہوگی، تو پھر دیر نہ
کی جائے اور شروع میں ہی مان لیا جائے۔
میرے پیارے پاکستانیوں، ڈونلڈ ٹرمپ
کیا مانتے اور کیا کہتے ہیں، اور اسکے بھارتی سرکار پر کس طرح کے اثرات ہوتے ہیں
سے کہیں گنا زیادہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہم پاکستانی اپنے بارے میں کیا سوچتے
ہیں، اور جو ہم سوچتے ہیں اس میں مثبت پہلو کو کتنی جگہ دیتے ہیں اور اگر مثبت
پہلو کو بھی دیکھ لیتے ہیں، تو اسکا اطلاق اپنے ہی رویوں پر کرتے ہیں یا دوسرے
پاکستانی بہن بھائیوں کے رویوں پر کرنا چاہتے ہیں، اور اگر آئیڈیلی ہم مثبت سوچ
بھی لیتے ہیں، اور اسکا اطلاق سب سے پہلے اپنے ہی رویوں پر کرتے ہیں نہ کہ دوسروں
کو نصیحتیں کرنے پر لگائیں، تو کیا یہ اطلاق آج سے ہی کرنا چاہتے ہیں یا کل کریں
گے، یا پھر کبھی کریں گے، یا فرصت ملے گی تب کریں گے۔ ایسے ہی بہت سے سوالات ہیں،
جن کا ہمیں جواب ڈھونڈ ھنا چاہئے۔ تا کہ ہم اپنے معاشرے کو کم از کم ایک ذمہ دار
شہری مہیا کر دیں، اور آپ یقین کریں، آپ کا کردار آپکو رول ماڈل کا درجہ دلوا سکتا
ہے، اور اچھے اخلاق اور کردار کی وجہ سے آپ کی دنیا اور آخرت دونوں سنور سکتی
ہیں۔ اوہ ہو۔۔میں ذرا سنجیدہ بات کر گیا! پر ہمیں اب سنجیدہ ہو ہی جانا چاہئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی بات بلکل
درست ہے کہ ہم پاکستانی، ایک ذہین قوم ہیں۔ ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ ایک اور حقیقت بیان کی
کہ پاکستانی سرزمین وسائل اور اور مواقوں سے لبریز ہے۔ اگر ان دونوں باتوں کو ایک
صفحے پر رکھا جائے، یعنی ذہین قوم وسائل سے مالا مال دھرتی پر ٹھنڈی سانس لیتی ہے،
اس دھرتی کے رنگوں سے اپنی آنکھوں کو سکون پہنچاتی ہے، اس دھرتی کے چرند پرند کی
آوازوں کے سروں کی مستی سے مسکراتی ہے، خوش رنگ پھول اور انکی سانسوں کو معطر کرنے
والی بھینی بھینی خوشبوﺅں
سے آنکھوں اور سینے میں ٹھنڈک پہنچاتی ہے، یہاں کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہواﺅ
ں میں اپنے پسینے کو سوکھاتی ہے اور اللہ کی عنایت کردہ ہر نعمت سے سے لطف انداز ہوتی
ہے، یقین کیجئے اللہ کی یہ سب عنایتیں دنیا میں بہت قوموں کو میسر ہیں۔ ایسے میں
دل سے کیوں نہیں نکلے گا۔ پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد!
بس کمی اس بات کی ہے، کہ ہم سب اپنی
ذہانت کو درست طرح استعمال میں نہیں لا رہے ہیں، اور سازشی عناصروں کی باتوں میں
آکر، اپنے ملک، اپنے شہر، اپنے محلے، اپنی گلی، اپنے گھر اور سب سے اہم اپنے بچوں
کے بہترین مستقبل کے لئے اپنا پسینہ نہیں بہا نے سے گریز کر رہے ہیں۔ اور دشمن اس
موقع سے فائدہ اُٹھا کر ہم سے ہمارا ہی خون بہانے کی کامیاب شازششیں کر رہا ہے۔ ہمیں
بہت محنت کرنا ہوگی، بہت زیادہ، تب جا کر ہم اپنی آنے والی نسل کے بھی ہیرو ہونگے،
اللہ کی عطا کردہ اس ذہانت کا حق بھی ادا کر دیں گے۔ اللہ تعالی ہمارے نیک کاموں
کے لئے اٹھتے قدموں کو کامیابی سے ہمکنار کرے اور اس کامیابی میں ہر اگلے دن مزید
برکتیں شامل کرے۔ آمین !
No comments:
Post a Comment