Sunday, May 21, 2017

ٹی ٹی پی کا زوا ل اور "را"،"این ڈی ایس " کے ساتھ گٹھ جو ڑ بے نقا ب : احسا ن اللہ احسا ن کے تہلکہ خیز انکشافات


(سید ثاقب علی شاہ)

بدنا م زما نہ دہشت گرد تنظیم تحریک طا لبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور جماعت الا حرا ر کا سا بقہ ترجما ن احسان اللہ احسان جو ملا لہ یو سفزئی ، شجا ع خا نزا دہ ، نا نگا پر بت میں غیر ملکی سیا حوں  اور با چا خان ائیر پو رٹ جیسے متعدد سفاکا نہ حملوں میں ملو ث رہا اب پا ک فوج کی حراست میں ہے ۔ احسان  اللہ احسان نے خود کو پا ک فو ج کے حوالے کرنے کے بعد تہلکہ خیز انکشافات کیے جس میں سر فہر ست بھا رتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں دہشت گرد انہ اور تحزیبی کا روائیوں  کے لیے کالعدم دہشت گر د تنظیموں کی سر پر ستی اور مالی معاونت جیسے جر ائم کا پردہ فا ش کر نا ہے ۔ ایک اعتر افی وڈیو بیا ن میں احسان اللہ احسان جس کا اصل نا م لیاقت ہے،  نے واضح کیا کہ وزیر ستان آپر یشن کے بعد یہ دہشت گر د بھا گ کر افغانستا ن چلے گئے جہاں اُس نے دیکھا کہ طا لبا ن کے سر براہو ں ، " این ڈی ایس " اور "را" کے تعلقات کو فر وغ حاصل ہو رہا ہے۔ یہ خفیہ ایجنسیا ں طا لبان کی مالی معا ونت کر کے انہیں پا کستان میں دہشت گردی کے لیے اہداف سو نپتی اور بعد ازاں ہر ایک دہشت گر دانہ کا روائی کے عوض انعام بھی دیتی۔ طالبان کے سر بر اہ اپنے جنگجوؤں کو مید ان جنگ میں پاکستان آرمی کے خلا ف لڑنے کے لیے چھو ڑ کر خو د خفیہ ٹھکا نو ں میں رُوپو ش ہو جا تے ۔ پاکستان آرمی کے افغانستان کی سر زمین میں جما عت الاحرار کے خلا ف حالیہ آپریشن میں جہاں متعدد جنگجوؤں کے مرنے کےساتھ ساتھ انکے کیمپ بھی تبا ہ ہوئے  وہاں دوسری طر ف زند ہ بچنے والے جنگجوو ٔں کی اعلی قیا دت ، "را" اور" این ڈی ایس " کے چھکے بھی چھُوٹ گئے ۔ احسان اللہ احسان نے ان جنگجو ؤں کو جو طالبان کے ُچنگل سے  آزاد ہونا چاہتےہیں انہیں امن کا راستہ اختیا ر کر کے واپس پُر امن  زند گی گزارنے کا پیغام دیا ۔
 احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان اور ہتھیا ر ڈالنے کی بنیا دی اہمیت یہ ہے کہ تحریک طالبان کے گر وہ انتہائی کمزور ہو رہے ہیں اور یہ بات خوش آئند ہے کہ رواں آپریشن ردالفساد میں پاکستان آرمی نتیجہ خیز کامیابی حا صل کر  رہی ہے ۔ مو جو د ہ فو جی حکمت عملی، پاکستان سے بھا گ کر افغانستان کی سر زمین میں روپو ش ہونے والے دہشت گر دوں کو پا رہ پارہ کر نے اور جڑسے اکھا ڑ نے میں معا ون ثابت ہو رہی ہے۔مو جو دہ آپر یشن نے تحر یک طالبان کو بے انتہا نقصانا ت پہنچا ئے جس کے بعد میڈیا پر کو ریج نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے سوشل میڈیاپر  نو جو انوں کو گمُر اہ کر نا شروع کیا ۔ اپنے اعترافی بیان میں احسان نے کہا کہ وہ اسلا م کی غلط تشر یح کر کے پر وپیگنڈا بیا نا ت  شا ئع کرتے تاکہ نو جو انو ں کےجذبات اُبھار کر انھیں اُکسایا جا سکے ۔ اس نے نوجو انوں کو بھی یہ پیغام دیا کہ یہ لو گ اپنے ذاتی مقا صد اور پاکستان دشمن بیر ونی قوتو ں کی ایما ء پر پا کستان کے خلا ف لڑ رہے ہیں ۔
۳  اپریل کو جب پا کستان آرمی کے میڈیا ونگ (آئی ایس پی آر ) نے جما عت الاحرار  کے آٹھ کما نڈروں کے ہتھیا ر ڈالنے کی خبر سنا ئی تو صرف تین نا م  اکبر ، گل ، اور سر اج کو واضح کیا جبکہ احسا ن اللہ احسان کی خبر کو بعد ازاں  ۱۷ اپر یل کو منظر عام پر لایاگیا  ۔ احسان کی رضاکارانہ حوالگی کی ایک بڑی وجہ تحریک طالبا ن کی قیا دت کا غیر ملکی عنا صر کی ایما ء پر  پا کستا ن کے خلا ف ہتھیا ر اٹھا نا ہے ۔ احسا ن نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان دہشت گرد تنظیمو ں نے افغا نستان میں کمیٹیاں بنا ئی ہیں جن کے ذریعے یہ "را" اور "این ڈی ایس" سے رابطے برقرار رکھتے ہیں۔ ان دونو ں خفیہ ایجنسیوں نے دہشتگر دوں کو خصوصی ویزے جا ری کیے  ہیں تاکہ وہ  افغانستا ن کی سر زمین میں آسانی سے سفر کر سکیں اور یہ ویزے افغانستان میں پا کستانی شنا ختی کا رڈ کی طر ح کا م کر تے ہیں ۔ سکیو رٹی کی  صورتحا ل کے پیش نظر افغانستان میں کہیں بھی سفر سے قبل یہ دہشتگرد افغا نستان اور بھارتی سیکورٹی فورسزسے  رابطے میں رہتے ہیں ۔ یہ ایجنسیاں ان دہشتگردوں کو راستہ فرا ہم کر تی ہیں  اور ان کی پاکستا ن کی سر زمین میں دراندازی کی کو ششوں میں رہنما ئی کر تی ہیں ۔ ایسی صورتحال میں اگر افغا ن فوجی اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے ساتھ مخلصا نہ انٹیلی جنس شیر نگ کرے، جس سے وہ ہمیشہ گریزاں رہے ہیں تو ان دہشتگردوں پر مزید دبا ؤڈال کر ان کا قلع قمع کیا جا سکتا ہے ۔
جما عت الا حرار تحریک طالبان کا علیحد ہ ہو نےوالا خطر نا ک ترین گروہ ہے جو متعدد سفاکا نہ حملوں میں ملو ث رہا ہے۔ تین سال قبل وجود میں آنے کے بعد اس گروہ نے ۱۲۰ سے زائد دہشتگر دانہ حملے کیے ۔ ایک مو قع پر یہ گر وہ داعش کےساتھ بھی منسوب رہا مگر دوبارہ تحریک طالبان کے ساتھ شامل ہو ا لیکن اس نےاپنے  آزاد انہ تشخص کو بر قرار رکھا ۔ فروری کے مہینے میں اس  گر وہ نے نا م نہا د " آپر یشن غا زی " کا  بھی آغاز کیا جس کے تحت دہشتگر د انہ حملو ں کی نئی لہر شروع کی گئی ۔ احسان اللہ احسان کے حراست میں آنے سے پاکستانی سکیورٹی ایجنسیو ں کو جما عت الا حرار کے نیٹ ورکس اور  آپریشنز کے متعلق بے پنا ہ معلوما ت مل سکتی ہیں جو انکے سد ِباب کے لیے انتہا ئی معاون ثابت ہو ں گی ۔
بھارتی ایجنسی "را" کا تحریک طالبا ن کی قیا دت کو مددفراہم کرنے کے انکشا فات نے تحریک طالبان کے نظریا تی اساس کو معد وم کر دیا ہے ۔ احسان  اللہ احسا ن نے ٹی ٹی پی کما نڈر عمر خا لد خُراسا نی سے کہا کے ہم کا فر و ں سے مد د لے کر ان کے لیے اپنے ملک میں ہی مسلما نو ں کو قتل کر  رہے ہیں جو سر اسر غلط ہے تو خرا سانی نے جو اب دیا کہ " اگر اسرائیل بھی پاکستان میں دہشتگر د ی کے لیے میر ی معاونت کر ے تو میں اس کی مدد لینے سے بھی گر یز نہیں کر وں گا " ۔ اس مو قع پر احسان نے اس بات کا احاطہ کر لیا کہ تحریک طالبان کی قیا دت اپنے ذاتی مفا د اور ایجنڈے کے لیے کا م کر رہی ہے اور جہا د کی آڑمیں لگا یا گیا  گمر اہ کُن نعر ہ کبھی  بھی ان کا حقیقی مقصدنہیں رہا۔تحریک طالبان کی قیادت پر ان کے قلیل امیروں کا قبضہ ہے جو معصو م لو گو ں کے قتل ، اغو ا اور ان سے بھتہ لینے کا کا م کر واتےہیں۔ یہ امیر معصوم لو گو ں کو عوامی مقا مات ، سکو لو ں ، کا لجو ں اور یو نیورسٹیو ں میں دھما کے کر نے کے لیےبھی  استعما ل کر تے ہیں ۔ اسلا م ہمیں  امن سے رہنے کی تلقین کر تا ہے اورایسے تما م اقداما ت اسلامی تعلیما ت کے سراسر خلا ف ہیں ۔
قبائلی علا قوں میں پا ک فوج کے آپریشن کے آغا ز کے بعد تحریک طالبان کی صفوں میں اندرونی تنا زعات اور قیا دت کے حصول کے لیے جھگڑوں میں اضا فہ ہو ا ۔ حکیم اللہ محسود کی ہلا کت کے فو راً بعد جا نشینی کی جنگ میں عمر خا لد خُر اسانی ، خا ن سید سجنا اور فضل اللہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے اور قیا دت حا صل کر نے کی یہ  لڑا ئی وزیرستان آپریشن  کے  بعد مزید شدت اختیار کر گئی ۔ جب تنظیم میں ہر  ایک قیا دت کے حصول لے لیے لڑنا شرو ع ہو گیا تو شو رٰی نے قرعہ اندا زی کر نے کا فیصلہ کیاجس کے نتیجے میں فضل اللہ نیا سر براہ  مقرر ہوا۔ ایسی تنظیم سے کیا توقع کی جا سکتی ہے جس کے سربراہ  کا تعین قر عہ اند ازی سے ہو ا اور اس کا سربراہ )فضل اللہ( اپنے ہی استاد کی بیٹی کو اٹھا کر زبردستی شادی کر کے برے کردار کا مظاہرہ کرے۔ ایسے لوگ اسلام کی تعلیمات سے نالاں ہیں بلکہ یہ اسلام کی بدنامی کا بھی باعث ہیں۔
موجودہ صورتحال میں پاکستان دہشتگردوں کے خلاف انتہائی مضبوط مقام پر کھڑا ہےاور آنے والے دنوں میں مزید مضبوط ہوتا نظر آرہا ہے۔ پاکستان کی نئی فوجی قیادت کی آپریشن ردُالفساد میں نئی حکمت عملی انتہائی موثرثابت ہو رہی ہے جو ایک طرف تمام دہشتگردوں اور تخریب کاروں کے خلاف بلاامتیاز بھرپور طاقت کا استعمال کر رہی ہے وہیں دوسری طرف مفاہمت کا راستہ بھی اپنائے ہوئے ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے ریاست پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہیں ان کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا جبکہ وہ لوگ جو  اپنے گمراہ کن نظریات کو ترک کر کےقانون نافذ کرنے والے اداروں سے دہشتگردوں کے خلاف معاونت کریں گے ان کے خلاف مقدمات میں رعایت کی جائے گی۔ احسان اللہ احسان کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں دہشتگرد پاک فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنا چاہتے ہیں۔ کا ینیٹک آپریشن کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ جودہشتگرد ہتھیار ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں ان  کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ بلوچستان کے عسکریت پسندوں کی طرح ان لوگوں کو بھی خودکو  سیکیورٹی فورسز کےحوالے کرنے کا موقع دینا چاہیےتاکہ وہ مزید گمراہی اور درندگی سے بچ سکیں۔

پاکستانی ریاست ، اداروں اور قوم نے ملک میں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کے لیے قابل ستائش پیش قدمی کی ہے۔ آپریشن ردُالفساد میں ہم نے اس حد تک پیش رفت کی ہے کہ سرحد پار بیٹھے  پاکستان کے خلاف دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے اب بدلتی صورتحال سے دل شکستہ ہیں۔ ریاست پاکستان کی رٹ پورے ملک میں بحال ہے اور یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ جب ریاست غیرضروری عناصر کو ختم کرنے کی ٹھان لے توان عناصر کا خاتمہ ان کا مقدر بن جاتا ہے۔ پاکستان  کے لیے اس سے بڑی کوئی کامیابی نہیں ہو سکتی کہ ہمارے بڑے دشمنوں کوگمراہ کن راستوں کے انتخاب کی غلطی کا احساس ہو رہا ہے اور وہ ان راستوں کو ترک کر رہے ہیں۔ احسان اللہ احسان نے سب کے سامنے یہ راز بھی افشاء کر دیا کہ پاکستان میں گزشتہ کئی برس سے جاری دہشتگردی کے پیچھے  کس کے ناپاک ہاتھ ہیں۔پاکستانی خفیہ اداروں کے لیے کلبھوشن کے بعد احسان اللہ احسان ہندوستان کے خلاف بڑی کامیابی ہے۔پاکستان اپنے دشمنوں اور دہشت گردوں کا بھر پور مقابلہ کر کے صفایا کر رہا ہے اوریہی وجہ ہے کہ شکست خوردہ  تحریک طالبان کے کارندے اپنی وفاداریاں بدل کر ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہیں ۔    

No comments: